1)ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
2) ج دوستی کے اصول مجھے سمجھانے والے
ہم ہی تھے تجھے دوستی کا مفہون سمجھانے والے
3)اے دوست ہم تیرا چمن چھوڑ چلے
ایسا لگا جیسے مسافر وطن چھوڑ چلے
4)بوں میں کئی چہرے تو انجانے آتے ہیں
کئی دوست یار جانے پہچانے آتے ہیں
5) وہ میرا دوست بھی ہے اور دشمن بھی
وہی میرا دل بھی ہے اور دھڑکن بھی
6) اسے دوست کسی بے وفا کو یاد نہ کر
اس طرح وقت میرا بر باد نہ کر
7)
لو گوں کو دل کے زخم دکھا یا نہ کرو
اپنے دوست سے کچھ چھپا یا نہ کرو
8) ہم تو کسی دوست کی برائی نہیں کرتے
ہمارے یار بھی کبھی کچھ ادائی نہیں کرتے
0 Comments